Pages

december ki akhri raat

ابھی لمحے نہیں بکھرے
ابھی موسم نہیں بچھڑے
میرے کمرے کی ٹھنڈک میں
ابھی کچھ دھوپ باقی ہے
میری ڈائری کے کچھ صفحے 
ابھی کچھ کہہ نہیں پائے
میرے آنگن کے سب پودے
ابھی بھی گنگناتے ہیں
میرے بے جان ہونٹوں پر
ابھی مسکان باقی ہے
کسی کے لوٹ آنے کا
ابھی امکان باقی ہے
دسمبر بات اک سن لو
سنو تم مان جاؤ نا..!
کہ جب تک وہ نہیں آتا
دسمبر تم نہ جاؤ نا

No comments:

Post a Comment